اسلامی نظام ایک انسانی ضرورت ہے

استاد لطیف الله قمری رواں دنوں ملکی سطح پر اسلامی نظام کی اصطلاح کثرت سے منظرعام پر آرہی ہے۔ تبصرہ نگار اور تجزیہ کار سنگسار اور ہاتھ پاوں کاٹنے کو ہی اسلامی نظام سمجھتے ہیں۔ بعض تو ان میں اسلامی نظام کی اصطلاح سے اس قدر حساسیت کا مظاہر ہ کرتے ہیں کہ جیسے اسلامی […]

استاد لطیف الله قمری

رواں دنوں ملکی سطح پر اسلامی نظام کی اصطلاح کثرت سے منظرعام پر آرہی ہے۔ تبصرہ نگار اور تجزیہ کار سنگسار اور ہاتھ پاوں کاٹنے کو ہی اسلامی نظام سمجھتے ہیں۔ بعض تو ان میں اسلامی نظام کی اصطلاح سے اس قدر حساسیت کا مظاہر ہ کرتے ہیں کہ جیسے اسلامی نظام سے گویا ان کی جدی پشتی دشمنی چلی آرہی ہے۔

اسلامی نظام کا مطلب ہے تمام انسانی حقوق کی حفاظت،انسان کو انسانیت کا سب سے بلند ترین مقام لوٹانا،انسان کے بنیادی حقوق،زندگی کے حقوق،مال کی حفاظت کا حق،عقل کو تحفظ دینے کاحق،عزت وآبرو کی حفاظت کا حق، جن میں عالمی معاشرہ ناکام ہوا ہے بلکہ ان حقوق کو پامال کرنے کا مرتکب بھی ہوا ہے۔ اسلامی نظام کی  بنیادی ذمہ  داری ان حقوق کی حفاظت ہے۔ وہ واحد نظام جو انسان کو انسانیت کے سب سے اعلی درجہ پر پہنچاتا ہے وہ اسلامی نظام ہے۔ اسلامی نظام میں قبل اس کے کہ سنگسار کا نکتہ زیربحث لایا جائے عزت وآبرو کی حفاظت کی فکر کی جاتی ہے۔ نکاح کو آسان بنانے کی فکر ہوتی ہے۔ انسان کے جنسی مطالبات کی تکمیل کے درست اور مفید راستوں کی تعین کی فکر کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی وہ مشکلات ختم کیے جاتے ہیں جو انسان اور اس کے فطرتی مطالبات کے درمیان حائل ہوتے ہیں۔

 جب اجتماعی مشکلات حل ہوجائیں اور انسان کے لیے اپنے جائز مطالبات تک رسائی آسان ہوجائے ،اس کے باوجود بھی شریر طبیعت جرم کاارتکاب کرنے پر اترجائے تو پھر اسلام میں اسے سزا دینے پر غور وخوض ہوتا ہے۔ اسلامی نظام کا مطلب ہے چند اجنبی تاجروں کے پنجہ سے اپنی قوم کو آزادی دلانا۔ چند خودپرست اور ظالم افراد کے استبداد کا خاتمہ کرنا۔ قوم کے درمیان بے انصافیوں اور حکومت اور عوام کے درمیان خلاء کو پاٹنا۔ طبقاتی نظام اور جاہلیت جدیدہ کے خلاف بغاوت۔

اسلامی نظام ایک انسانی ضرورت ہے۔ انسانی مشکلات میں تمام انسانی ایجاد کردہ نظاموں سے اضافہ ہوا ہے۔ کمیونزم سے لے کر جدید جمہوریت اور استبداد تک سارے نظام جنھیں انسان نے ایجاد کیا تھا ان کا مرکزی بلکہ کل فائدہ ایجاد کرنے والوں کے ارد گرد گھومتا تھا۔ انسانیت اس وقت انسانیت کو درپیش مسائل کے حل کی تلاش میں ہے اور اسی تلاش میں حیراں وسرگرداں ہے۔ تو اگر واقعی دنیا انسان کو اس کا بنیادی حق دینا چاہتی ہے تو پھر اسلامی نظام کے سامنے سرخم تسلیم کرے اور اسلامی سائبان کے سایہ تلے اپنے مشکلات کا حل تلاش کرے۔ اسلامی نظام عقیدے سے لے کر عبادات تک،معاملات سے لے کر اخلاقیات تک الغرض زندگی کا ایک ایک گوشہ زیربحث لاتا ہے اور انسانی زندگی کی سیاسی،معاشی، اجتماعی اور خاندانی اصلاح بھی کرتا ہے۔

اسلامی نظام کسی جماعت اور تنظیم کانعرہ نہیں ہے۔ اسلامی نظام کسی جماعت اور تنظیم کی میراث نہیں ہے۔ اسلامی نظام کسی کی ملکیت نہیں ہے۔ اسلامی نظام سے دشمنی کسی خاص جہت سے دشمنی نہیں ہے۔ انسان مکمل انصاف اسلامی نظام کے بغیر کہیں اور پانہیں سکتا۔