دمجلاتو دافغانستان اسلامي امارت وب سایت
نئی مضامین

امیرالمؤمنین حفظہ اللہ کا عید پیغام، افغانستان کے موجودہ مسائل کے حل اور بہتر مستقبل کی ضمانت

ماہنامہ شریعت کا اداریہ

امیرالمؤمنین شیخ الحدیث مولوی ہبۃ اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر افغانستان کے عوام، مجاہدین اور پوری امت مسلمہ کے نام پیغام نشر ہوا۔ امیرالمؤمنین حفظہ اللہ نےافغانستان کے تمام طبقات اور پوری امت مسلمہ کو مخاطب کرکے جو ہدایات دی ہیں، ان نکات پر اگر عمل درآمد کردیا جائے تو افغانستان کا قضیہ حل اور امن عمل بہت جلد کامیابی سے ہم کنار ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام کا آغاز خطبہ مسنونہ کے بعد افغان عوام، مجاہدین اور پوری امت مسلمہ کو عید کی مبارکباد سے کیا۔ اور افغانستان سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کی بہبود ترقی اور حفاظت کے لیے دعا کی۔
امیرالمؤمنین حفظہ اللہ نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ :’’ آزادی کے حصول کے بعد ہمارے ملک کو سب سے پہلے تعمیر نو اور معاشی و سیاسی مضبوطی کی شدید ضرورت ہوگی۔ آئیے ہم سب اپنے ملک کی تعمیر نو اور ترقی میں پورے خلوص سے حصہ لیں۔ تاکہ شرعی نظام کے سائے میں ایک ترقی یافتہ رفاہی ریاست قائم کرسکیں۔ اس کی تعمیر وترقی کے لیے اپنے ذاتی مفادات اور عہدوں کی لالچ سے بالاتر ہوجائیں۔ اسلامی اقدار اور قومی منافع کو اپنا معیار بنائیں۔ عفو، درگذر اور ایک دوسرے پر رحم کے جذبے سے ایک مضبوط اور متحد قوم بن کر رہیں۔‘‘
امیرالمؤمنین کے یہ الفاظ جہاں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ان کے عزائم کے آئینہ دار ہیں وہاں اس بات کا بھی اظہار کررہے ہیں کہ وہ تمام افغان عوام کو چاہے وہ امارت اسلامیہ کے حامی ہوں یا مخالف صف میں کھڑے لوگ ہوں، سب کو افغانستان کی تعمیر نو اور سیاسی ومعاشی ترقی کے لیے متحد کرکے کام کرنا چاہتےہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں اس بات کا بھی صاف الفاظ میں اعلان کیا کہ وہ افغانستان پر ایسی کوئی حکومت مسلط نہیں کرنا چاہتے جس میں صرف انہیں کی حکومت ہو۔ بلکہ وہ ایسا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جس میں افغانستان کے تمام عوام، تمام طبقات اور اکائیوں کو نمائندگی ملے۔ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ انہوں نے کابل انتظامیہ میں شامل مخالفین کو دعوت دی ہے کہ وہ اب مخالفت اور دشمنی سے دستبردار ہوکر آئیں ، امارت اسلامیہ کے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں۔ چاہے جتنا بڑا مخالف ہو، اس کے لیے معافی کا عام اعلان ہے۔ کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔ افغانستان تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ اس میں سب کو اپنی زندگی گذارنے کا حق ہے۔ اب مزید جنگوں اور اختلافات کو چھوڑ کر متحد ومتفق ہونے کی ضرورت ہے۔ دوحہ معاہدے پرعمل درآمد کے لیے انہوں نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر ہر حال میں عمل درآمد ہونا چاہیے۔ اب تک امریکا نے بہت مرتبہ اس سے انحراف کیا ہے ۔ اب بھی افواج کے انخلا میں ستمبر تک توسیع کرکے اس نے اپنی طرف سے معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
امارت اسلامیہ کی خارجہ پالیسی کے بارے میں انہوں نے خلاصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے پڑوسی ممالک، خطے کے ممالک اور پوری دنیا سے دوطرفہ احترام کی بنیاد پر مثبت تعلقات چاہتی ہے۔ ہم پوری دنیا کو اطمینان دلاتے ہیں کہ ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ پوری دنیا کو بھی ہماری خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا اور ہمارے معاملات میں دخل اندازی سے احتراز کرنا ہوگا۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور افغان امن پروسس میں شریک تمام سٹیک ہولڈرز کو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سب کو افغان عوام کی رائے اور ان کی مرضی کا احترام کرنا ہوگا۔ ان کے معاملت میں دخل اندازی یا ایسا کوئی نظام بیرون سے لاکر ان پرمسلط نہ کیا جائے جو ان کی مرضی کے خلاف ہو۔ افغان عوام کو اپنی مرضی سے جینے کا حق دیا جائے جس طرح کہ پوری دنیا کے عوام کو حق ہے۔
انہوں نے تنبیہ کرتے ہوئےکہا کہ امارت اسلامیہ کی شرکت کے بغیر افغانستان کے مسئلے کےحل کے لیے جو کوشش کی جائے گی وہ ناکام ہوگی۔ امارت اسلامیہ افغان سیاست کا سب سے اہم اور طاقتور فریق ہے۔ ہمیں ان لوگوں پر قیاس نہ کیا جائے جن کے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں اور انہیں صرف اطلاعی کاپی فراہم کردی جاتی ہے۔ کسی بھی ایسی نشست کے متعلق اور وہاں زیر بحث آنے والے نکات سے پہلے امارت اسلامیہ کو آگاہ کیا جائےگا۔ تاکہ امارت اسلامیہ اپنی رائے پورے غور وخوض کے بعد دے سکے۔
امیرالمؤمنین حفظہ اللہ نے تعلیم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کے نئے نظام میں ہمیں تعلیم یافتہ لوگوں اور تعلیم سے آراستہ اہل ہنرکی ضرورت ہوگی۔ اس لیے امارت اسلامیہ ہرشعبے میں تعلیم کی حوصلہ افزائے کرے گی اور اس کو آسان بنانے کے لیےاقدامات کرےگی۔ اس وقت بھی امارت اسلامیہ کا ایک کمیشن اسی مقصد کے لیے قائم ہے اور کام کررہا ہے۔
تاجروں اور سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان تاجروں کو ہرطرح کی سہولیات ہماری ذمہ داری ہوگی۔ کیوں کہ تجارت کے بغیر ملکی ترقی کا خواب ناممکن ہے۔ امارت اسلامیہ کے پرامن نظام میں تاجروں کو پوری طرح تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔ آج بھی جن علاقوں میں امارت اسلامیہ کی حکومت ہے وہاں چوری ، ڈاکے اور لوٹ مار کا کوئی تصور نہیں۔ ہر تاجرپورے اطمینان سے اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
بڑے تعمیراتی اور آباد کاری کے منصوبوں جیسے سڑکوں، ڈیموں اور پلوں کی تعمیرکے متعلق امیرالمومنین نے فرمایا کہ ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہیں تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ہمارے علاقوں میں جو بھی کام ہورہے ہیں ہم نے انہیں پوری سیکیورٹی فراہم کررکھی ہے۔ امارت اسلامیہ کا ایک خاص کمیشن اسی مقصد کے لیے کام کررہا ہے۔ ہم افغانستان کو ایک رفاہی ریاست کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے افغانستان کے علما، دانشوروں، سماجی ورکرز، صحافیوں اور معاشرے کی بہبود سے وابستہ تمام لوگوں کو دعوت دی کہ امارت اسلامیہ کے پیغام کو سمجھیں اور افغانستان کی تعمیر وترقی کے لیے ہمارے ساتھ مل کر کردار ادا کریں۔ تاکہ مزید اب جنگوں کا خاتمہ ہو اور افغان عوام اپنی آزاد، خودمختار اور پرسکون زندگی گذار سکیں۔

اړوند نور مطالب او مجلې

امن معاہدہ اور منسوخ کروانے کی سازشیں

Habibullah Helal

بمباریوں اوروحشت میں اضافہ کیوں ؟

Habibullah Helal

کابل ادارے کے ہاتھ عام شہریوں کا مسلسل قتل عام اوردنیا کی دردناک خاموشی

Habibullah Helal